Sunday 3 March 2013

پانچویں صدی

پانچویں صدی
سید شریف رضیؒ: عالم بزرگوار، ادیب نامور نقیب سادات، جامع نھج البلاغہ۔ آپ کی تفسیر قرآن کا نام ’’حقائق التاویل‘‘ ہے جس میں متشابہ آیات کی تفسیر بیان کی گئی ہے۔ سب سے پہلے یہ تفسیر ۱۳۵۵ھ میں نجف اشرف سے شیخ عبدالحسین حلی کے مقدمہ کے ساتھ شائع ہوئی۔ اس کے بعد ۱۴۰۶ھ میں نبیاد نھج البلاغہ تہران سے شائع ہوئی۔ نجاشی نے بھی اس تفسیر کا ذکر کیا ہے۱؎۔
 محمد بن نعمان مفید: شیخ مفید نامور عالم، فقیہ، متکلم، مفسر قرآن تھے۔ علم کلام میں تبحر رکھتے تھے۔ تفسیر قرآن پر بھی عمیق نظر تھی۔ کئی کتابیں تفسیر سے متعلق ہیں۔ مثلاً: الکلام فی وجوہ، اعجاز القرآن، النصرہ فی فضل القرآن، البیان فی تالیف القرآن، الکلام فی حدوث القرآن، الرد علی الجبائی فی التفسیر، تفسیر آیۂ ’’فاسئلو اہل الذکر۲؎‘‘
۱۱؍ذی قعدہ ۳۳۶ھ میں آپ کی ولادت ہوئی اور شب جمعہ ۳رمضان ۴۱۳ھ میں وفات ہوئی’’عَلَم الہدی‘‘ سید مرتضیٰؒ نے نماز میت پڑھائی۔
سید مرتضیٰ عَلم الہدیٰ: شیخ مفید کے شاگرد تھے۔ فقہ، کلام، ادب میں جید الاستعداد تھے۔ اپنے زمانے میں اعلم الناس تھے۔ نجاشی نے آپ کی متعدد تفسیروں کا ذکر کیا ہے۔ تفسیر سورہ الحمد وبقرہ، تفسیر آیہ ’’وَلَقد کرمنا بنی آدم و حملنا ہم فی البرّ والبحر‘‘تفسیر آیۂ ’’لیس علی الذین آمنوا و اعملوا الصالحات جناحٌ فی ما طعموا‘‘ کتاب الموضع عن وجہ اعجاز القرآن ۲۵ ربیع الاول ۴۳۶ھ میں وفات پائی۳؎۔
شیخ احمد تیمیمی: فرزند عمار تمیمی اندلسی شیعہ مفسرین میں سے تھے، تفسیر کا نام ’’التحصیل فی مختصر التفصیل‘‘ روش ادبی و کلامی ہے۔ ۴۴۰ھ میں وفات ہوئی۱؎۔
ابوسعید سمّان: حافظ، مفسرقرآن سید مرتضیٰ علم الہدیٰ کے معاصر تھے۔ آپ کی تفسیر کا نام ’’البستان فی تفسیر القرآن‘‘ ہے جو دس جلدوں میں ہے۔ ۴۴۷ھ میں وفات ہوئی۔
ابوالفتح کراجکی: فقیہ ، متکلم، نحوی، طبیب تھے۔ آپ کی تفسیر کا نام ’’کنزالفوائد‘‘ ہے۔ آقا بزرگ تہرانی کا بیان ہے کہ یہ تفسیر پانچ جلدوں میں ہے جو علمی اور ادبی نکات پر مشتمل ہے۔ اس کا خطی نسخہ کتابخانہ آستان قدس رضوی میں موجود ہے جس کا سال کتابت ۶۷۷ھ ہے۔ یہ تفسیر ایران سے ۱۳۲۲ھ میں شائع ہوئی۔ ۴۴۹ھ میں وفات ہوئی۲؎۔
۷۔شیخ طوسی: شیخ الطائفہ ابو جعفر طوسی عالم، فقیہ، متکلم، محدث، مفسرقرآن تھے۔ شیخ مفید اور سید مرتضیٰ کے شاگرد اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کے مؤسس تھے۔
آپ کی مشہور اور جامع تفسیر ’’التبیان‘‘ ہے جو دقیق مطالب پر مشتمل ہے جسے علماء نے علوم کا ذخیرہ اور منبع قرار دیا ہے شیعوں کی اہم ترین تفسیر شمار کی جاتی ہے۔ آپ کی وفات ۴۶۰ھ میں ہوئی۔

No comments:

Post a Comment