Sunday 3 March 2013

حضرت علی علیہ السلام اور تفسیر قرآن

حضرت علی علیہ السلام اور تفسیر قرآن
حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم کے بعد قران مجید کی تفسیر بیان کرنے میں حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام (۴۰ھ) کی ذات ’’صدرالمفسرین‘‘ کی حیثیت رکھتی ہے۔
آپ کی تفسیر میں تاویل، تنزیل اور آیات کی تشریح حضرت رسول اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم کے فرمان کے مطابق کی گئی تھی جسے آپ نے دربار خلافت میں پیش کیا مگر سیاسی مصلحت کے سبب قبول نہیں کی گئی۔آپ سے بڑی تعداد میں آیات کی تفسیر مروی ہے جن میں سے چند آیات کا ذکر کیا جاتا ہے۔
شعبی سے مروی ہے کہ حضرت علیؑ نے آیۂ کریمہ ’’اِنَّ اَوَّلَ بیتٍ وُضِع لِلناسِ للذی ببکۃ مبارکاً‘‘ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا ’’لوگوں کے گھر پہلے بھی تھے مگر اﷲ کی عبادت کے لیے سب سے پہلا یہی گھر بنایا گیا۔ ‘‘۱؎
حضرت علی علیہ السلام نے آیۂ ’’یَا اَیُّھَاالَّذِیْنَ ٰ امنُوا اَنفقوا مِن طیبات ما کسبتُم‘‘ کے بارے میں فرمایا سونا چاندی میں سے جو کمایا اور آیۂ ’’ومما اَخرجنا لکم من الارض‘‘ کے بارے میں فرمایا اس سے اناج، کھجور اورہروہ چیز مراد ہے جس میں زکوٰۃ دینی واجب ہے۲؎۔
حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے آیۂ ’’وَ عَلٰٰی الذینَ یطیقونہ‘‘ کے بارے میںفرمایا اس سے مراد بہت بوڑھا شخص ہے جو روزہ کی طاقت نہ رکھے تو وہ افطار کرے اور ہر دن کے بدلے روزانہ ایک مسکین کو کھانا کھلائے۔
حضرت علیؑ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اﷲعلیہ و آلہ سلم نے فرمایا آیۂ ’’اَفَمَن کَانَ عَلٰی بَیَّنَۃٍ مِن رَبِّہٖ‘‘ سے مراد میں ہوں اور ’’‘وَیَتلوہ شاہدٌ منہٗ سے مراد علیؑ ہیں۔
    حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے آیۂ ’’الا کباسط کفیہ ا لی المآئِ لیبلغ فاہ وما ہو ببالغہ‘‘ کے بارے میں فرمایا اس کی مثال اس پیاسے شخص کی ہے جو کنویں سے پانی نکالنے کی کوشش کرے لیکن اس کا ہاتھ پانی تک نہ پہنچے۱؎۔حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام نے آیۂ ’’الذین بدلوا نعمۃ اﷲ کفراً‘‘کے بارے میں فرمایا اس سے مراد بنو امیہ اور بنو مخزوم ہیں۔ ابن ابی الحسین سے روایت ہے کہ حضرت علی کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا تم میں کوئی ایسا نہیں ہے جو مجھ سے قرآن کے بارے میں سوال کرے؟ قسم خدا کی اگر مجھے معلوم ہوتا کہ اس وقت مجھ سے زیادہ کوئی قرآن کا جاننے والا ہے تو اس کے پاس حاضر ہوتا۔ چاہے سمندروں کا سفر طے کرکے جانا پڑتا۲؎۔
یہ شان تھی آپ کے علم کی کہ جب بھی تفسیر قرآن کے بارے میں آپ سے سوال کیا جاتا تھا فوراً آپ اس کا جواب دیتے تھے۔

No comments:

Post a Comment