Sunday 3 March 2013

مقدمہ

مقدمہ 

حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سب سے پہلے مفسرقرآن
قرآن مجید خداوند عالم کا وہ کلام ہے جو حضرت رسول اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم (۱۱ھ) پر بطور معجزہ نازل ہوا۔ جس کی تفسیر سب سے پہلے حضور اکرمؐ نے صحابہ کے درمیان بیان فرمائی۔ اکثر صحابہ خدمت رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ و سلم میں حاضر ہوکر آیات قرآنی کے معانی و مطالب کے سلسلے میں سوال کرتے تھے اور حضور نامدارؐ آیات کے معنی اور رموز و اسرار انھیں سمجھاتے تھے۔ یہ سلسلہ تا وفات جاری رہا۔
مثلاً حضرت عبداﷲ بن عباس نے آیہ کریمہ ’’فَاذْ کُرُوْنِیْ اَذکُرُکُمْ‘‘ کا مطلب حضرت رسول اکرمؐ سے پوچھا تو آپؐ نے فرمایا’’اَذْکُرُوْنِیْ یَا مَعَشَرَ العِبَادِ بِطَاعَتِی اَذْکُرْکُمْ بِمَغْفِرَتِی‘‘ اے لوگو! مجھے میری اطاعت کرکے یاد کرو، میں تمہیں تمہارے گناہ معاف کرکے یاد کرونگا۔
    عدی بن حاتم نے آیۂ کریمہ ’’حَتٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الخَیطُ الاَبَیَضْ مِن الخَیْطِ الاَسود‘‘ کے بارے میں حضور اکرمؐ سے سوال کیا کہ خیط ابیض سے کیا مراد ہے۔ آپ نے فرمایا ’’سپیدہ صبح‘‘ ہے۱؎۔
آقائے نامدار صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم سے ’’الصلوٰۃ الوسطیٰ‘‘  کے بارے میں سوال کیا گیا آپ نے فرمایا اس سے ’’نماز عصر‘‘ مراد ہے۱؎۔
    عقیبہ بن عامر نے آیہ شریفہ ’’غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْن‘‘ کی تفسیر کے بارے میں حضرت رسول اکرمؐ سے سوال کیا۔ آپ نے فرمایا ’’غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ‘ ‘سے مراد یہودی اور ’’وَلَاالضَّالّیْن‘‘ سے مراد عیسائی ہیں۔
آیۂ شریفہ ’’وَلَمْ یَلْبَسوْا اِیْمَانَہُمْ بِظُلمٍ‘ ‘ کے بارے میں آپ نے فرمایا ظلم سے مراد شرک ہے کیونکہ ارشاد قدرت ہے ’’یَا بُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاﷲِ اِنَّ الشِرکَ لَظْلم عَظِیمٌ‘‘ اے میرے بیٹے! اﷲ کا شریک قرار نہ دینا بیشک شرک عظیم ظلم ہے۲؎۔
اس طرح بیشمار آیات قرآنی ہیں جن کی تفسیر آنحضرتؐ نے بیان فرمائی جو کتب معتبرہ میں محفوظ ہیں۔


No comments:

Post a Comment