Sunday 3 March 2013

چوتھی صدی

چوتھی صدی
علی بن ابراہیم قمی: ثقۃ الاسلام محمد بن یعقوب کلینیؒ نے کافی میں آپ سے بہت زیادہ روایتیں نقل کی ہیں۔
 امام حسن عسکریؑ کے ہم عصر اور شیخ کلینی کے مشائخ میں سے تھے ۔ آپ کی تفسیر ’’تفسیر قمی‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ متعدد بار شائع ہو چکی ہے۔ آپ ۳۰۷ھ تک حیات تھے۱؎۔
فرات بن ابراہیم کوفی: آپ کی تفسیر ’’فرات کوفی‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اس تفسیر میں آیات کے ذیل میں ائمہ علیھم السلام سے مروی روایات نقل کی گئی ہیں۔ مگر سلسلہ روایت محذوف ہے۔ شیخ صدوق نے آپ سے روایتیں نقل کی ہیں۔ ۳۰۷ ھ تک حیات تھے۲؎۔
ابونضر محمد مسعود عیاشی: کشی (۳۲۸ھ) کے مشائخ میں سے تھے۔ آپ کی تفسیر ’’تفسیر عیاشی‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تفسیر دو جلدوں میں علامہ طباطبائی کے مقدمہ کے ساتھ  تہران سے شائع ہوئی۔آپ کی تالیفات ۲۰۰ سے زائد ہیں۔ آپ کی وفات ۳۲۰ھ میں وفات ہوئی۳؎۔
ابو جعفر محمد بن علی جرجانی: فقیہ، متکلم، مفسر تھے۔ نجاشی نے آپ کی تفسیر کا ذکر کیاہے۴؎۔ آقا بزرگ تہرانی نے چوتھی صدی کے اہم مفسرین میں شمار کیا ہے۔ ۳۳۰ھ میں رحلت کی۔
 ابن دُول قمی: آپ کی ۱۰۰ سے زائد تالیفات ہیں، قم کے رہنے والے تھے۔ زرکلی صاحب الاعلام نے آپ کی تفسیر کا ذکر کیا ہے۔ ۳۵۰ھ میں وفات ہوئی۱؎۔
 محمد بن حسن شیبانی: شیخ مفیدؒ کے استاد تھے۔ آپ کی تفسیر کا نام ’’نھج البیان عن کشف معانی القرآن‘‘ ہے۔ مقدمہ قرآن میں علوم قرآن کی قسمیں،ناسخ، منسوخ، محکم، متشابہ کی وضاحت کی ہے۔ علماء بزرگ نے اس تفسیر سے استفادہ کیا ہے۔ ۳۵۵ھ میں رحلت کی۲؎۔
شیخ صدوق: فقیہ بزرگ تھے۔ ۳۵۵ھ میں وارد بغداد ہوئے۔ وہاں شیوخ سے احادیث سنیں۔ آپ کی تالیفات کی تعداد تقریباً ۱۹۸ ہے۔ جن میں تفسیر قرآن بھی ہے۔ آقا بزرگ تہرانی نے تفسیر کا نام ’’الخاتم‘‘ تحریر کیا ہے۳؎۔ ۳۸۱ھ میں وفات ہوئی۔
 ابو علی محمد اسکافی: فقہ، ادب، تفسیرمیں تبحر رکھتے تھے، آپ کی تفسیر قرآن مشہور ہے۔ ۳۸۱ھ میں رحلت کی۴؎۔
عباد بن عباس طالقانی: آپ کے والد آل بویہ کے وزاء میں سے تھے۔ عمر رضا کحالہ نے معجم المولفین میں آپ کی تفسیر کا نام ’’احکام القرآن‘‘ لکھا ہے۔ ۳۸۵ھ میں وفات ہوئی۵؎۔
۔محمد بن علی جنّی: ابن ندیم نے شیعہ تفاسیر میں ’’تفسیر ابن جنّی‘‘ کا ذکر کیا ہے اور یہ بھی لکھا ہے کہ یہ تفسیر کئی جلدوں میںہے۶؎۔ آپ کی وفات ۳۹۰ھ میں ہوئی۔

No comments:

Post a Comment