Sunday 3 March 2013

پہلی صدی

پہلی صدی
حضرات ائمہ علیھم السلام کے بعد جن صحابہ کرام نے تفسیر قرآن کے سلسلے میں نمایاں خدمات انجام دیں ان میں حضرت عبداﷲ بن عباس بن عبدالمطلب کا نام سر فہرست ہے۔ آپ نے حضرت رسول اکرمؐ اور حضرت علیؑ سے تفسیر قرآن کا علم لیا۔ ’’ترجمان قرآن‘‘ صدر المفسرین جیسے القابات سے یاد کئے جاتے ہیں۔ ابن ندیم نے ’’الفہرست‘‘ میں تفسیر ابن عباس کا ذکر کیا ہے۔۱؎
آقا بزرگ تہرانی نے ابن عباس کی دو تفسیروں کا ذکر کیا ہے۔تفسیر ابن عباس عن الصحابہ تالیف ابی احمدعبدالعزیز بن یحییٰ بن احمد بن عیسیٰ جلودی (متوفی ۳۲۲ھ)
تفسیر تنویر المقیاس ۔ مصر سے ۱۲۹۰ھ میں شائع ہوئی۔
عبداﷲ بن عباس کی  ۶۸ھ میں وفات ہوئی۔
عبداﷲ بن مسعود:  لقب ’’سیدالقرائ‘‘ تھا قرآن فہمی میں مہارت رکھتے تھے آپ کا شمار اہم مفسرین قرآن میں ہوتا ہے۔ وفات ۳۲ھ میں ہوئی۔
میثم تمار:کوفہ کے رہنے والے تھے۔ عشق مولا علیؑ سے سرشار مکتب علوی کے تربیت یافتہ تھے۔ حضرت علی سے تفسیر کا علم لیا ۔ آپ کی تفسیر انہی مطالب پر مشتمل تھی جو حضرت علی سے حاصل کئے تھے۔ ’’کشی‘‘ نے رجال میں تفسیر کا ذکر کیا ہے۔۲؎
جابر بن عبداﷲ انصاری:رسول اکرم کے اجلہ صحابہ میں سے تھے۔ آپ کو پیشوائے تفسیر قرآن مجید کہا جاتا ہے۔ ابوالخیر نے طبقہ اول کے مفسرین میں شمار کیا ہے۔ سیوطی نے اتقان میں صحابہ کے درمیان اہم مفسر قرآن تسلیم کیا ہے۔
ابوالدردائ:  حضرت رسول اکرم کے جلیل القدر صحابی تھے ۔ دوسری ہجری میں جنگ بدر کے موقع پر اسلام قبول کیا۔ قرآن فہمی میں مہارت رکھتے تھے۔ ۳۲ھ میں دمشق میں وفات پائی۔۱؎
سعید بن جبیر: آپ تابعین میں سے تھے۔ حضرت عبداﷲ بن عباس سے تفسیر نقل کی۔ تفسیر سے متعلق آپ کی روایات مستند و معتبر مانی جاتی ہیں۔ طبقہ سوم کے مفسرین میں آپ کا شمارہوتا ہے۔ امام زین العابدین علیہ السلام کے صحابی تھے۔ عشق اہلبیت کے سبب حجاج بن یوسف ثقفی نے شہید کیا۔ جلال الدین سیوطی نے اعلم تابعین در علم تفسیر تحریر کیا ہے۔؎۲
ابوالاسود دوئلی بصری: علم تفسیر میں تبحر رکھتے تھے۔ علم نحو حضرت علیؑ سے سیکھا ’’طبقات سیوطی‘‘ میں ہے کہ ’’کان ابوالاسود اول من نقط المصحف و من شعرّہ‘‘ ابوالاسود نے سب سے پہلے قرآن مجید پر نقطہ اور علامت گذاری کی۔ آپ ہی نے علم نحو کی تدوین کی۔ ۸۵ سال کی عمر میں ۶۹ھ میں وفات پائی۔
ابو صالح میزان بصری:حضرت عبداﷲ بن عباس کے شاگرد رشید تھے۔ تابعین میں شمار ہوتا ہے۔ محمد بن سائب کلبی صاحب تفسیر معروف نے آپ سے بہت زیادہ روایات نقل کی ہیں۔ ابن عباس کی تفسیر ’’تنویرالمقیاس‘‘ آپ ہی سے مروی ہے۔ شیخ مفید نے ’’الکافیہ فی ابطال توبۃ الخاطئہ‘‘ میں ابو صالح کی روایت کو معتبر تسلیم کیا ہے۔

No comments:

Post a Comment