Sunday 3 March 2013

امام زین العابدین علیہ السلام اور قرآن

امام زین العابدین علیہ السلام اور قرآن
    چوتھے امام علی بن الحسین علیہ السلام (۹۵ھ) نے قرآن مجید کی تفسیر اور اس کے معانی و مطالب کے سلسلے میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ آپ وقتاً فوقتاً لوگوں کو قرآن مجید کے معانی سے آشنا کرتے تھے۔
    ابوحمزہ ثمالی سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ خدمت امام علی بن الحسین علیہ السلام میں حاضر ہوئے اور اس آیت کے بارے میں استفسار کرنے لگے ’’وجعلنا بینہم و بین القری التی بارکنا فیہا‘‘ آپ نے دریافت کیا لوگ اس آیۂ کریمہ کے بارے میں کیا کہتے ہیں انھوںنے جواب دیا لوگ ’’قریٰ‘‘ سے مراد شہر مکہ لیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا نہیں اس سے مراد اہل قریٰ یعنی لوگ مراد ہیں۔ انھوںنے کہا قرآن مجید سے اس کا ثبوت ہے آپ نے فرمایا کہ کیا تم لوگوں نے یہ آیات نہیں پڑھیں
و تلک القریٰ اہلکناہم        قریہ ہلاک ہوتاہے یا اہل قریہ؟
و اسئل القریہ            قریہ سے پوچھا جاتا ہے یا اہل قریہ اور قافلہ سے
وکای من قریۃ عتت امور بہا    قریہ سرکشی کرتا ہے یا اہل قریہ؟
    انھوںنے پوچھا پھر اس سے کون مراد ہے امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا اس آیت سے مراد ہم اہل بیت ہیں۱؎۔
    آیۂ ’’اُدخلوا فی السلم کافّۃً‘‘ (بقرہ ۲۰۷)
    امام علیہ السلام نے فرمایا ’’سِلم‘‘ سے مراد ولایت علی بن ابی طالب علیہ السلام ہے۔
    آیۂ ’’واعتصموا بجبل اﷲ جمیعاً ولا تفرقوا‘‘(آل عمران ۱۰۳)
    امام سجاد نے فرمایا اس سے مراد محبت علی علیہ السلام ہے۔۲؎
    آیۂ ’’لولا ان یکون الناس امۃً واحدۃً‘‘(سورہ زخرف ۳۳)
    امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا امت سے مراد امت محمدی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہے کیونکہ یہ کامل ترین امت ہے۔
    آیۂ ’’اِنَّ الَّذِیْ فَرضَ عَلیکَ القرآنَ لَرادُّکَ اِلی مَعادٍ واﷲ خیر حافظاً وہو ارحم الراحمین‘‘آپ نے فرمایا اس سے مراد انبیاء علیھم السلام اور ائمہ علیھم السلام کی دنیا کی طرف دوبارہ رجعت کرنا ہے۔
    روی علی بنُ الحسین عن ابیہٖ عن علیٍ قال سمِعتُ النبی صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم یقول ’’لِکُلِ شیٍٔ عروس و عروس القرآنِ (سورۃ الرحمٰن)
    آپ نے فرمایا ہر شیٔ کی عروس ہوتی ہے، قرآن کی عروس سورہ رحمن ہے۔۱؎
    اس طرح امام سجادؑ نے اپنے عہد میں لوگوں کو قرآن مجید سے آشنا کرکے معاشرہ میں قرآن کو رائج کیا۔

No comments:

Post a Comment