Sunday 3 March 2013

امام جعفر صادق علیہ السلام اور تفسیر قرآن

امام جعفر صادق علیہ السلام اور تفسیر قرآن
امام ششم حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام (۱۴۸ھ) نے معارف قرآن کے سلسلے میں مدینہ منورہ میں اسلامی دانشگاہ کا قیام فرمایا جس میں ہزاروں طلباء علم دین حاصل کرنے میں مشغول تھے جہاں حدیث و کلام کے علاوہ تفسیر قرآن کی تعلیم بھی دی جاتی تھی۔ اس دانشگاہ سے حضرت ابان بن تغلب محمد بن مسلم، زرا رہ بن اعین جیسی علمی ہستیاں منصہ شہود پر آئیں۔
عمار بن مروان سے روایت ہے کہ میں نے آیۂ ’’اِنَّ فی ذالک لآیات ِلاُ ولی النہیٰ‘‘ کے متعلق امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا آپ نے فرمایا اﷲ نے اپنے رسول کو خبر دی ہے ان امور کے متعلق جو آپ کے بعد ہونے والے تھے یعنی امر خلافت اور رسول اکرمؐ نے خبر دی ان کے متعلق علی کو اور ان سے ہم تک یہ خبر پہنچی یعنی آنحضرت کے بعد امور ملکی میں جو کچھ تغیرات ہونے تھے۔ ہم خدا کی مخلوق پر قوام اﷲ ہیں اس کے علم دین کے خزانے ہیں۔ ۱؎
یحییٰ بن عبداﷲ بن الحسن نے روایت کی ہے کہ آیۂ ’’ولقد سبقت کلمتنا لعبادنا‘‘ کے متعلق امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا وہ ہم ہیں۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا ہم ہی وہ لوگ ہیں جن کی اطاعت خدا نے فرض کی۔ ہمارے لیے انفال ہے ہمارے لیے مال ہے ہم را سخون فی العلم ہیں ہم وہ محسود ہیں جن کے متعلق خدا نے فرمایا ’’ام یحسدون الناس‘‘
آیۂ ’’وکل شیٍٔ ہالک الا وجہہ‘‘ کے متعلق حضرت صادق آل محمدؐ نے فرمایا ہم ہیں وہ جن سے خدا کی طرف توجہ کی جاتی ہے۔
آیۂ ’’وکرہ الیکم الکفر و الفسوق والعصیان‘‘ کے متعلق امام نے فرمایا ہمارا بغض ہے اس شخص سے جس نے مخالفت کی رسول اور ہم سے۔
    سورہ توحید کی اس طرح آپ نے تفسیر فرمائی
’’واحد صمد اَزلی صمدی لا ظلّ لہ یمسکہ وہو یُمسک الاشیاء باظلِّتہَا عارفٌ بالمجہولِ معروفٌ عند کل جاہلٍ ہو فی خلقِہٖ‘‘۱؎
حضرت نے فرمایا آیۂ ’’استکبرت ام کنت من العالین‘‘ کے متعلق کہ عالین سے مراد ہم ہیں ہمارے سوا زمین پر کوئی مخلوق نہیں تھی ابلیس نے اس پر حسد کیا جن کلمات سے آدم کی توبہ قبول ہوئی وہ ہم ہی ہیں۔

1 comment:

  1. اں جی عالین تو 5 تن پاک ہے ہی ہے
    لکین وہاں پر ایسے بات کا ذکر جس کی اب ظہور ہی نہیں ہوا کیسے کہی جا سکتی ہے-
    میرا مطلب اسکی تاویل سے ہے
    اگر عالین سے مراد 5 تن پاک ہے
    تو اسکی دوسری سائڈ کیا ہے قران میں یہ واقعہ کئ بار ایا ہے
    اور ہر مقام پر کچھ نہ کچھ نہ کچھ نہ وضاحت ہویئ ہے-نہیں، فرشتوں کی اطاعت کو یہاں ابی استکبار سے کیسے ملایا جا سکتا ہے ،
    یہاں تو ابی ہوا ہے ، اور عالین تو ابی و استکبار سے پاک ہیں عالین سے کیا مراد ہے

    ReplyDelete