Sunday 3 March 2013

امام محمد باقر علیہ السلام اور تفسیر قرآن

امام محمد باقر علیہ السلام اور تفسیر قرآن
    امام پنجم باقرالعلوم حضرت امام محمد باقر علیہ السلام (۱۱۴ھ) نے اپنے عہد میں تفسیر قرآن کو عام کیا اور آسان لفظوں میں قرآن مجید کے مفاہیم لوگوں کے سامنے بیان فرمائے۔ آپ سے منسوب تفسیر قرآن کا ذکر علامہ مجلسی نے بحارالانوار میں کیا ہے۔
    آیہ ’’وکذالک جعلنا کم امۃ وسطاً لتکونوا شہداء علی الناس‘‘کے متعلق امام سے سوال کیا گیا آپ نے فرمایا ہم خدا کی مخلوق پر خدائی گواہ ہیں اور روئے زمین پر حجت ہیں۔
    آیۂ ’’یَوم نبعث من کل امۃ شہیداً‘‘ کے متعلق امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ہم اس امت کے گواہ ہیں۔ آیہ ’’قل کفیٰ باﷲِ شہیداً‘‘ کے متعلق آپ نے فرمایا شہید سے مراد ہم ہیں۔
    آیۂ ’’مافرطت فی جنب اﷲ‘‘  جنب اﷲہم ہیں اور آیۂ ’’الذین اخرجوا من دیارہم‘ ‘ سے مراد بارہ ائمہ ہیں۔
    آیۂ ’’یایہاالذین امنوا اتقوا اﷲ وکو نوا مع الصادقین‘‘ میں صادقین سے مراد آل محمد ہیں۱؎۔
    آیۂ ’’واسبغ علیکم نعمہ ظاہرۃو باطنۃ‘‘سے متعلق فرمایا نعمت ظاہری سے مراد بنی اور ماجاء بہ النبی ہیں اور نعمت باطنی سے مراد ہم اہلبیت کی ولایت و محبت ہے۔
    آیۂ ’’وَ فَضَّلنا ہُم علٰی کثیر ممن خلقنا تفضیلاً‘‘ (سورہ اسراء آیہ ۷۰)
    امام محمد باقر علیہ السلام نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ خداوند عالم نے تمام مخلوقات کو پست اور رو افتادہ خلق کیا سوائے انسان کہ اسے مستوی القامت معتدل خلق فرمایا۔
    آیۂ ’’وہوالَّذی اَنزلَ السکینۃ فِی قلوبِ المومنین‘‘ (سورہ فتح ۴)
    ابو حمزہ ثمالی کہتے ہیں کہ میں نے امام باقر علیہ السلام سے ’’سکینہ‘‘ کے بارے میں سوال کیا آپ نے فرمایا اس سے مراد ایمان ہے۔
    آیۂ ’’ماَ منعک ان تسجُدَ لَمَا خلقتُ بِیَدی‘‘ (سورہ ص۷۵)
    محمد بن مسلم کہتے ہیں کہ میں نے امام محمد باقرؑ سے اس آیت کے معنی دریافت کئے آپ نے فرمایا ’’ید‘‘ سے مراد قوت اور قدرت الٰہی ہے۔
    آیۂ ’’وَجَزا ہُم بِمَا صَبَرُوا جنَّۃً و حریراً‘‘ (دہر۱۲)
    امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا صبر سے مراد وہ صبر ہے جو انسان مصائب و آلام پر دنیا میں کرتا ہے۔
    آیۂ ’’وَ عَلَامَاتٍ وَ بِالنجم ہُم یَہتدون‘‘(سورہ نحل ۱۶)
    ابو الورد نے امام محمد باقر سے اس آیت کی تفسیر اس طرح بیان فرمائی کہ نجم سے مراد ذات رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ و سلم ہے اور علامات سے ائمہ علیھم السلام مراد ہیں۔

No comments:

Post a Comment