Sunday 3 March 2013

حضرت امام حسین علیہ السلام اور قرآن


حضرت امام حسین علیہ السلام اور قرآن
    نواسہ رسول اکرمؐ حضرت امام حسین علیہ السلام (۶۱ھ) پروردۂ آغوش رسالت جو ہر وقت زبان نبوت سے آیات الٰہی سنتے اور اس پر عمل کرتے تھے۔  آپ کو قرآن سے والہانہ عشق تھا۔ آپ بکثرت اپنے کلام میں آیات قرآن کا استعمال کرتے اور ان کی تشریح فرماتے تھے۔
    آپ نے آیۂ ’’الذین ان مکنّاہم فی الارضِ‘‘ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا یہ آیت ہم اہلبیت کی شان میں نازل ہوئی ہے۔
    ایک خطبہ میں فرمایا:
    اے اہل عراق! میری بات سنو۔ میرے قتل میں عجلت سے کام نہ لو تاکہ میں تمہیں ایسا موعظہ کروں جس سے تم پر میری حجت تمام ہو جائے اور اس کے بعد کسی کا بہانہ نہ رہ جائے۔ اگر تم نے میرے ساتھ انصاف سے کام لیا تو سعادت مند ہو جاؤگے او راگر انصاف نہ کیا تو جو تمہاری سمجھ میں آئے وہ کرو۔
    پھر آپ نے ان آیات کی تلاوت فرمائی ’’ثُمَّ لا یکن امرکم علیکم غمۃ ثم اقضوا الیّ ولا تنظرون‘‘ (سورہ یونس؍۷۱) اور تمہاری کوئی بات تمہارے اوپر مخفی بھی نہ رہے پھر جو چاہو کر گزرو اور مجھے کسی طرح کی مہلت نہ دو۔
    ’’اِنَّ وَلِیَ اﷲُ الَّذی نَزَلَ الکتابَ وَہُو یَتَولّی الصَالحِیْنَ‘‘ (سورہ اعراف۱۹۶) یقینا میرا ولی خدا ہے جس نے کتاب (قرآن) نازل فرمائی اور وہ صالحین کا ولی اور سرپرست ہے۔ ۱؎
    حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا :
    ’’قائم آل محمد کے ظہور سے پہلے خدا کی جانب سے مومنین کے واسطے علامتیں ظاہر ہونگی اور یہ خداوند عالم کے اس قول سے ثابت ہے۔ ’’وَلَنَبَلُونَّکُمْ‘‘ اور ہم تمہیں ضرور بالضرور آزمائیںگے یعنی ہم قائم آل محمد کے ظہور سے پہلے مومنین کو آزمائیںگے۔ ’’بشیٍ من الخوف‘‘ خوف کے ذریعہ سے یعنی حضرت قائم کے آنے سے پہلے بنی عباس کے آخری دور حکومت میں خوف سے آزمائیںگے۔ ’’وَالْجُوعِ‘‘ مہنگائی کے سبب بھوک سے آزمائیںگے۔
     ’’وَنَقصٍ مِن الاموال‘‘ اموال کی کمی تجارت میںنقصان پھلوں کی کمی ، اچانک موت آنے، اچھی فصل نہ ہونے اور کھیتوں کی فصل کی زکوٰۃ نہ نکالنے سے آزمائیںگے۔ ’’وَبَشَّرِ الصَّابِرِیْنَ‘‘ (سورہ بقرہ ۱۵۵) ایسے موقع پر صبر کرنے والوں کو بشارت دے دیجئے۔ ۱؎
خطبہ کا اقـتباس:
’’… خدا کی قسم ہرگز میں ذلت کے ساتھ اپنا ہاتھ تمہارے ہاتھ میں دینے والا نہیں ہوں اور نہ ہی غلاموں کی طرح فرار کرنے والا ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا اے اﷲ کے بندو:
’’اِنِّیْ عُذتُ بِرَبِّیْ وَ رَبِّکُمْ اَنْ تَرجُمُوْن‘‘(سورہ دخان ۲۰)
میں خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ کہیں تم رحمت الٰہی سے محروم نہ ہو  جاؤ اور اپنے اور تمہارے پروردگار کی بارگاہ میں ہر تکبر اور غرور کرنے والے سے جو روز قیامت پر ایمان نہیں رکھتا پناہ مانگتا ہوں۔۲؎
اس طرح آپ کے بیشمار خطبات ہیں جن میں آیات قرآنی کو بطور استشہاد پیش فرمایا

No comments:

Post a Comment