Sunday 3 March 2013

چھٹی صدی

چھٹی صدی
ابو علی محمدفتّال نیشاپوری: خطیب، واعظ، فصیح و بلیغ مقرر تھے۔ ابن شہر آشوب نے آپ کی دو کتابوں کا ذکر کیا ہے۔ تفسیرمیں ’’التنویر فی معانی التفسیر‘‘ دوسری ’’روضۃ الواعظین‘‘ ہے آپ نے اس تفسیرمیں تفسیر شیخ طوسی ابوالفتوح رازی سے استفادہ کیا ہے۔ ۵۰۸ھ میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔
۲۔ابوعلی فضل بن حسن طبرسی: مشہور ونامور شیعہ مفسر قرآن، آپ کی تفسیر ’’مجمع البیان‘‘ جامع اور کامل ترین تفسیر ہے۔ جس کی عظمت کا اقرار علماء فریقین نے کیا ہے۔ شہیدثانیؒ نے اس تفسیر کے بارے میں فرمایا ’’اس جیسی تفسیر ابھی تک نہیں لکھی گئی ہے۱؎۔‘‘
ذہبی :
’’یہ تفسیر حسن ترتیب، زیبائش تہذیب، اور دقت تعلیل، قوی حجت و برہان کے اعتبار سے بے مثال ہے۲؎۔‘‘
آپ کی دوسری تفسیر کا نام ’’جامع الجوامع ‘‘ ۴ جلدوں میں ہے۔ آپ کی وفا ت ۵۴۸ھ میں واقع ہوئی۔
سید ضیاراوندی: شیخ منتجب الدین رازی کا بیان ہے کہ
 ’’آپ کمال علم و فضل رکھتے تھے۔ میں نے ان کی تفسیر کو دیکھا اور کچھ حصہ کی میں نے تلاوت بھی کی۳؎۔‘‘
آپ ابن شہر آشوب، شیخ منتجب الدین، شیخ محمد حسن پدر خواجہ نصیرالدین طوسی کے استاد تھے۱؎۔۵۴۹ھ میں رحلت کی۔
 ابوالفتوح جمال الدین رازی: ابوالفتوح شہرری میں رہتے تھے۔ اس لئے آپ کو رازی کہا جاتا ہے۔ آپ کی تفسیر ’’روض الجنان‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ فارسی زبان میں ۲۰جلدوں میں شائع ہوئی۔ شیعوں کی اہم ترین تفسیر شمار کی جاتی ہے۲؎۔ ۵۵۶ھ میں آپ کی رحلت ہوئی۔
 قطب راوندی: عالم، فاضل، محقق، متکلم، ادیب تھے۔ ابن شہر آشوب، شیخ منتجب الدین رازی کے مشائخ میں سے تھے۔ آپ کی تفسیر ’’خلاصۃ التفاسیر‘‘ بہترین تفسیر ہے۔ ۵۷۳ھ میں وفات ہوئی۳؎۔
 محمد بن ادریس حلی: کتاب السرائر کے مصنف، فحول العلماء کے لقب سے مشہور تھے۔ فقہ میں تبحر رکھتے تھے۔ آپ کی تفسیر کا نام ’’مختصرالتبیان من تفسیر القرآن‘‘ ہے یہ تفسیر ۵۸۲ھ میں لکھی گئی۔ ۲جلدوں میں یہ تفسیر کتابخانہ آیت اﷲ مرعشی قم سے ۱۴۰۹ھ میں شائع ہوئی ۔ ۵۹۸ھ میں وفات ہوئی۴؎۔
برہان الدین ابی الخیر حمدانی: شیخ منتجب الدین رازی کا بیان ہے کہ ’’آپ عالم، واعظ اور مفسر تھے۔ تالیفات میں مفتاح التفسیر، دلائل القرآن، عین الوصول و شرح الشہاب شامل ہیں۔ چھٹی صدی کے اواخر میںوفات پائی۔

No comments:

Post a Comment